تیل چوری ہوگیا لیکن کسی نے نہ سنی...او آئی سی (OIC)، کیا اس تنظیم کا مسلمانوں کو کوئی فائدہ ہے یا پھر صرف باتیں ہی کرنی ہیں؟
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کی کونسل کا 48 واں اجلاس منگل کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہوا ہے۔ 57 مسلمان ممالک کی اس کونسل کے دو روزہ سالانہ اجلاس میں مسلمان ممالک کو درپیش سیاسی و معاشی مسائل پر بات چیت ہوئی۔ اجلاس میں اقوام متحدہ، عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل سمیت دیگر عالمی تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ چینی وزیر خارجہ وینگ یی بطور مہمان نے شرکت کی.
تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس میں مشرق وسطی، شمالی، مغربی اور جنوبی افریقہ، وسط ایشیا، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور برصغیر اور جنوبی امریکا کے 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں۔
او آئی سی دنیا بھر کے 1.2 ارب مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا کہ اس تنظیم نے اپنے پلیٹ فارم سے اپنے قیام سے لے کر آج تک مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ اور مسائل کے حل کے سلسلے میں سوائے اجلاسوں کے کچھ نہیں کیا۔
بھارت کی طرف سے کشمیر کے متنازعہ علاقے کا تازہ ترین غیر قانونی الحاق ظاہر کرتا ہے کہ 'متحدہ اسلامی محاذ' نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ مزید برآں، عرب لیگ اور گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) میں بھی قطر کے خلاف سعودی قیادت والے بلاک کے درمیان تنازعات کے حل کے بجائے زیادہ جھگڑے کا نتیجہ نکلا ہے۔
یہ ایران اور عراق کے درمیان دس سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے فوری بعد کا واقعہ ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی طرف سے قائم کمیٹی کے ارکان اردن کے شاہ حسین اور مصر کے صدر انور سادات کی. قیادت میں عراق کے صدر صدام حسین سے ملنے بغداد میں ان کے صدارتی محل پہنچے۔طویل جنگ سے تباہ حال عراق کے صدام حسین ان دنوں بہت برہم تھے کیونکہ ان کے خیال میں جنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمسایہ ملک کویت نے عراقی جزیروں سے ’تیل چوری کر کے عالمی منڈی میں فروخت کا کام جاری رکھا۔ صدام چاہتے تھے کہ او آئی سی اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے انھیں کویت کی جانب سے چوری کیے گئے تیل کی قیمت واپس دلوا دے۔ لیکن او۔آئی ۔سی کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کو احمقوں کی جنت میں نہیں رہنا چاہیے کہ اقوام متحدہ میں کوئی اس کی حمایت کرے۔ او آئی سی میں بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔
پاکستانی پرنٹ اور براڈکاسٹ میڈیا پر اس بات پر کافی بحث ہوئی کہ عرب اور مسلم ریاستیں کشمیر کے بارے میں خاموش کیوں ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کھلے عام اس بارے میں بات کی ہے کہ کس طرح دنیا کشمیر میں مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش ہے۔ یہ بنیادی دلیل کی طرف جاتا ہے کہ جس بنیاد کے لیے OIC اور عرب لیگ تشکیل دی گئی تھی وہ ناکام ہو چکی ہے۔
ہر سال مضحکہ خیز کانفرنسیں منعقد کی جاتی ہیں، جن میں سے زیادہ تر شور مچانے والے میچوں یا تقریبات میں بدل جاتے ہیں جہاں انفرادی ریاستیں ایک دوسرے کا بائیکاٹ کرتی ہیں، اس اتحاد کے لیے جس میں ان کا مطلب ہوتا ہے۔
1971 میں بھارت کی مسلح مداخلت کے ذریعے پاکستان کے ٹوٹنے، 1982 میں اسرائیل کے لبنان پر حملے، ایران عراق جنگ، افغانستان میں سوویت یونین کی مداخلت اور عراق پر امریکی مداخلت، او آئی سی ان میں سے کسی بھی بحران کا بامعنی جواب دینے یا ہر سربراہی اجلاس کے اختتام پر بلند آواز سے اعلانات جاری کرنے کے علاوہ فکر و عمل کے اتحاد کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ بحرانوں پر قابو پانے یا سانحات کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ او آئی سی محض خاموش تماشائی بنی رہی۔
اب زرا ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیتے ہیں مسلم دنیا اکیسویں صدی کے تقاضوں کو سمجھنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ جدید ٹکنالوجی کو متعارف کرانے اور اس کو اپنانے کی مطلق ضرورت اس کے لیڈروں کو محسوس نہیں ہوئی جو ان کی پریشان کن فکری غربت کی عکاسی کرتی ہے۔
او آئی سی نے صلاحیتوں میں اضافے، علم پر مبنی معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری، آئی سی ٹی، معیار اور پیداواری صلاحیت، پائیدار ترقی، گورننس اور غربت کے خاتمے کے شعبوں میں نالج نیٹ ورکنگ میں مدد کے لیے متعدد ادارے قائم توکیے ہیں لیکن آج تک ان کا کوئی کارنامہ سامنے نہیں آیا۔
جب تک او آئی سی کے ممبران موجودہ چیلنجز کا جرات مندی سے مقابلہ کرنے اور عالمی معاملات میں اپنا کردار ثابت کرنے کے لیے سیاسی عزم کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، او آئی سی اپنے اراکین کو ناکام کرتی رہے گی۔ جبکہ مغرب اور عالم اسلام کے درمیان موجودہ بحران کو او آئی سی اسلام اور دیگر مذاہب کے درمیان باخبر مکالمے کے ذریعے تعمیری کردار ادا کرتے ہوئے بخوبی سلجھا سکتی ہے۔
حالیہ او آئی سی اجلاس میں کون سے موضوعات زیر بحث رہے:
فلسطین اور کشمیر کا متعدد بار حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ہم دونوں امور پر ناکام ہوگئے ہیں۔ ہم کوئی اثر نہیں ڈال سکے۔ ہم منقسم ہیں۔ اور وہ طاقتیں جانتی ہیں۔ ہم ڈیڑھ ارب مسلمان ہیں مگر پھر بھی ہم ناکام ہیں۔ ان کے مطابق ہم بین لاقوامی قانون کے مطابق کوئی ناجائز بات نہیں کرتے بلکہ اپنے حق کی بات کرتے ہیں ‘-
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت غیرقانونی طور پر واپس لے لی۔ اور اب انڈیا کوئی دباؤ محسوس نہیں کرتا۔‘ ان کے مطابق ’کشمیر میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں۔ انڈیا کشمیر کی ’ڈیموگریفی‘ کو ایسے بدل رہا کہ مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلا جا سکے۔‘
افغانستان پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مستحکم افغانسان سے ہی دنیا میں دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’افغانستان کو بین الاقوامی کمیونٹی میں شامل کریں۔‘
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ یمن کے عوام کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کر رہے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ عالمی قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کا پُرامن حل چاہتے ہیں۔
اس سے قبل اجلاس سے خطاب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مسلم اُمّہ کے مفادات کا دفاع کرتا رہوں گا۔ ان کے مطابق یمن تنازع سے وہاں کے عوام بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور یمن میں خون ریزی کو فوری بند ہونا چاہیے۔ انھوں نے اس مسئلے کا پُرامن اور پائیدار حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دی جائے، انڈیا کا پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام عالمی قوانین کے منافی ہے۔ او آئی سی یو این قراردادوں کے مطابق کشمیر تنازع کے حل پر زور دیتی ہے۔
او آئی سی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطین کے عوام کی نسل کشی کے اقدام اور حوثی باغیوں کی طرف شہری آبادی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
افغانستان پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ افغان امن کے لیے عالمی برادری سے رابطے میں ہیں۔ ’افغان حکام اور عالمی پارٹنرز کے ساتھ مل کر افغان امن کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔‘
وزیراعظم کی مسلم امہ کے مسائل کی نشاندہی قابل تعریف ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ان مسائل کے حل کی طرف کتنی پیش رفت ہوتی ہے یا یہ ماضی کی طرح صرف باتیں رہ جائیں گی۔
Comments Print
Previous
YOU MAY ALSO LIKE:
قرارداد پاکستان 24 مارچ کو منظور ہوئى تھی... لیکن پھر ہم یومِ پاکستان 23 مارچ کو کیوں مناتے ہیں؟
عمران خان کے پاس کونسا آخری راستہ بچا ہے؟
جہانگیر ترین اور اپوزیشن کی جانب سے ارکان کی وفاداریاں تبدیل کروانے میں فرق کیا ہے؟
سندھ ہاؤس میں کیا ہوا؟ پی ٹی آئی ارکان نے وفاداریاں کیوں تبدیل کرلیں؟، باغیوں میں کون کون شامل؟
عمران خان سے یہ تین اتحادی ناراض کیوں؟
نسل پرستی کی عمدہ مثال یوکرین جو جنگ میں بھی باز نہ آیا، ویڈیو
RECENT FEATURED ARTICLES
کیا آپ آنکھ بند کر کے لیڈر منتخب کرلیتے ہیں؟ اپنے لیڈر کا انتخاب چند چیزیں دیکھ کر کریں
تیل چوری ہوگیا لیکن کسی نے نہ سنی...او آئی سی (OIC)، کیا اس تنظیم کا مسلمانوں کو کوئی فائدہ ہے یا پھر صرف باتیں ہی کرنی ہیں؟
ٹیکنو کی جانب سے سپارک 8C متعارف، تمام مارکیٹوں میں دستیاب
تالہ دیکھا تو بیٹے کو فون کیا جواب ملا جہاں جانا ہے چلے جائیں۔۔۔ اولڈ ایج ہومز میں موجود بزرگ ہمارے لیے سبق، اصل قصوروار کون؟
قرارداد پاکستان 23 مارچ نہیں بلکہ 24 مارچ کو منظور ہوئى... ايسا کيا ہوا کہ قائد اعظم ؒ نے یومِ پاکستان 23 مارچ کو منانے کا فيصلہ کيا؟
View all Featured Articles
MOST VIEWED (LAST 30 DAYS | ALL TIME)
لہسن کے فوائد٬ سونے کے بھاؤ ملے تو بھی ضرور کھائیں
رات 9 بجے کا خبرنامہ جب توجہ سے سنا جاتا تھا… ماضى کى مقبول نيوز کاسٹر کى دوبارہ سکرين پر واپسى
ہر چیز میکے کی کیوں اچھی ہوتی ہے، مرد کے بعد عورت نے ایسا جواب دے دیا کہ سب ہی مردوں کے دانت کھٹے کر دیے
شیمپو کی بوتل میں پانی ڈال کر استعمال کرنا، عام بخار میں ڈاکٹر کے پاس جانے کے بجائے گولیاں کھا لینا اور کچھ ایسے کام جو صرف مڈل کلاس کے افراد ہی پیسے بچانے کے لیے کرتے ہیں
گھر کی چھت پر بھوکے پیاسے ایک طوطے کو دانہ ڈالا، لیکن اس کے بعد ایسا کیا ہوا کہ اس انسان کو اب ہر روز دس ہزار روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں
چین کی ایک بچہ پالیسی۔۔ قدرت کے کام میں مداخلت کے نتائج آنا شروع، لیکن پاکستان ایک خوش قسمت ملک
محنت تو سب کرتے ہیں مگر ترقی سب کو نہیں ملتی، کچھ ایسے کام جو آپ کو بھی کامیاب بنا سکتے ہیں
کیا آپ آنکھ بند کر کے لیڈر منتخب کرلیتے ہیں؟ اپنے لیڈر کا انتخاب چند چیزیں دیکھ کر کریں
تیل چوری ہوگیا لیکن کسی نے نہ سنی...او آئی سی (OIC)، کیا اس تنظیم کا مسلمانوں کو کوئی فائدہ ہے یا پھر صرف باتیں ہی کرنی ہیں؟
ٹیکنو کی جانب سے سپارک 8C متعارف، تمام مارکیٹوں میں دستیاب
تالہ دیکھا تو بیٹے کو فون کیا جواب ملا جہاں جانا ہے چلے جائیں۔۔۔ اولڈ ایج ہومز میں موجود بزرگ ہمارے لیے سبق، اصل قصوروار کون؟
قرارداد پاکستان 23 مارچ نہیں بلکہ 24 مارچ کو منظور ہوئى... ايسا کيا ہوا کہ قائد اعظم ؒ نے یومِ پاکستان 23 مارچ کو منانے کا فيصلہ کيا؟
View More Featured Articles
RECENT
MOST COMMENTED
قدیم دکنی زبان اور اُردو زبان کی تہذیبی میراث
قدیم دکنی زبان اور موجودہ اُردو زبان میں اظہار و ابلاغ کے اسالیب
شمالی ہند اور جنوبی ہند کی تہذیبی شناخت
درس قرآن 70
اُردو زبان کے قدیم رُوپ ( دکن اور دہلی میں )
آزاد کشمیر کی سیر و سیاحت
بلیک میلر فیملیز
راحت اندوری : ہمارے منھ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
No comments:
Post a Comment